بریکنگ نیوزخواتین
عظمیٰ!!!دنیا پور کی24 سالہ موٹر مکینک
بھوک نے تڑپایا،زمانے نے ستایا،حوصلہ پھر بھی بلند رہا،منزل کو پالیا
ملتان(امتیاز چودھری سے)چند روز پہلے "نیوزروم "ٹیم نے آپ کو سرگودھا کی باہمت فاطمہ سے ملوایا،اسی سلسلے کو آگے بڑھاتےہوئے آج آپ کو لودھراں کی تحصیل دنیا پور لیے چلتے ہیں جہاں چوبیس سالہ عظمیٰ کو دیکھ کر سب سے پہلے حیرت کا ایسا جھٹکا لگتا ہے کہ سنبھلتے سنبھلتے بھی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔اسکالر شپ پر انحصار کرکے انجینئرنگ کی ڈگری لینے والی عظمیٰ نے کسی بڑی کمپنی میں نوکری کے بجائے ایک گیراج میں موٹر مکینک کی ملازمت کو ترجیح دی۔خاندان غریب تھا،زیادہ وسائل مہیا نہ کرسکا،لیکن جیسا تیسا بھی ہوا،تعلیم مکمل ہوگئی۔عظمیٰ کے مطابق تعلیم کے دوران انہیں اکثر فاقوں کا بھی سامنا رہالیکن پھر بھی حوصلہ بلند رکھا۔عظمٰی کو ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملتان میں ٹویوٹا کی ڈیلر شپ پر ملازمت مل گئی۔انہیں ڈیلر شپ پر کام کرتے ہوئے ابھی ایک ہی سال ہوا ہے، لیکن وہ ایک تجربہ کار مکینک بن چکی ہیں۔ گاڑی کے ٹائر تبدیل کرنے سے لے کر، انجن کا معائنہ کرنے، خرابی کی نشاندہی اور اسے درست کرنے تک کے تمام کام وہ خود کرتی ہیں اور ہر قسم کے اوزار اور آلات استعمال کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔عظمیٰ کے والد محمد نواز کہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو ورکشاپس میں کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اچھا نہیں لگتا۔ لیکن یہ عظمیٰ کی خواہش تھی۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنا کام بہتر طریقے سے کرتی ہے، گاڑیوں کو ٹھیک کر دیتی ہے۔ میں بھی بہت خوش ہوں۔