بریکنگ نیوزلائبریری

کیا دنیا میں ہر جگہ "سیکس” ایک جیسا ہے؟

سیکس جسے عرف عام میں جنسی تعلق کہا جاتا ہے کہ دنیا کا قدیم ترین اور عالمگیر عمل ہے لیکن پاکستان سمیت مختلف معاشروں میں اس پر کھل کر بات کرنا نہ صرف معیوب سمجھا جاتا ہے بلکہ ایک حد تک ممنوع بھی ہے حالانکہ طبی ماہرین کے مطابق یہ انسانی جبلت اور تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور اس عمل پر پابندیوں سے لاتعداد نفسیاتی اور جسمانی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔بی بی سی ورلڈ کے پروگرام "کراسنگ کانٹنینٹس” میں اسی موضوع پر ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی ہے جسے اردو ترجمے کے ساتھ محض علمی معلومات کے لیے بی بی سی کے شکریئے کے ساتھ شائع کیا جارہا ہے۔

! ہوائی کے قبائلی اپنے اعضا کو نام دیتے ہیں

روایتی طور پر، ہوائی کے باشندے اپنے جنسی اعضا کو پوجتے اور انھیں پیار سے کوئی نام دیتے ہیں۔لیکن بات صرف یہاں تک محدود نہیں۔ شاہی اور عام افراد کا اپنا اپنا ایک ذاتی جنسی ترانہ بھی ہوتا ہے۔ان ترانوں میں کھلے الفاظ میں کسی شخص کے جنسی اعضا کے بارے میں تفصیل بیان کی جاتی ہے۔

جاپانی کم سیکس کررہے ہیں!

جاپان وہ ملک ہے جہاں شرح پیدائش انتہائی کم ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ وہاں کنڈوم، یمل سے بچنے کی گولیوں کے استعمال، ابارشن اور جنسی طور پر منتقلجااج ہونے والی بیماریوں میں بھی کمی ہو رہی ہے۔جاپان کی فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن کی سربراہ کونیو کیٹامرا کا کہنا ہے کہ ‘اس بارے میں صرف ایک وضاحت دی جاسکتی ہے کہ جاپانی لوگ کم سیکس کر رہے ہیں۔’ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ریکارڈ تعداد میں شادی شدہ جوڑے سیکس کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، تین تہائی مردوں کا کہنا ہے کہ وہ سیکس کے لیے بہت زیادہ تھکے ہوتے ہیں، ایک چوتھائی خواتین کا کہنا تھا کہ انھیں سیکس میں مشکل پیش آتی ہے۔ایک اور سروے کے مطابق 18 سے 34 سال کی عمر کے درمیان کنوارے افراد کی تعداد میں بھی گذشتہ ایک دہائی میں اضافہ ہوا ہے، تقریباً 45 فیصد افراد کا کہنا تھا انھوں نے کبھی سیکس نہیں کیا۔

جنوبی کوریائی خواتین کو بچوں سے انکار!

جنوبی کوریا میں ایک اوسط خاتون سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں 1.05 بچے پیدا کرے گی لیکن ملک کی آبادی میں توازن قائم رکھنے کے لیے شرح پیدائش فی خاتون 2.1 بچے ہے، جو حالیہ شرح سے دگنی ہے۔بچوں کی کمی کے بحران کو حل کرنے کی کوشش میں حکومت گذشتہ ایک دہائی کے دوران اربوں پاؤنڈز مختلف پروجیکٹس پر خرچ کر چکی ہے، لیکن اس کے باوجود شرح پیدائش نیچے جا رہی ہے۔اس بحران کی وجہ گھروں کی آسمان چھوتی قیمتیں یا بچوں کی پرورش کے اخراجات ہو سکتے ہیں یا پھر کام کے بہت زیادہ اوقات۔ کیونکہ ملک میں ابھی بھی خواتین کو بچوں کی دیکھ بھال کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے اور بچے پیدا کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ڈبل شفٹ میں کام نہیں کر سکتیں، لہذا وہ بچوں سے انکار کرتی ہیں۔

روس میں یوم حمل !

روس کے ایک علاقے میں آبادی میں کمی پر قابو پانے کے لیے ایک قدیم روایتی طریقہ متعارف کروایا گیا ہے۔ماسکو کے مغرب میں واقع الیانوسک کے گورنر نے 12 ستمبر کو سرکاری طور پر یوم حمل منانے کا اعلان کیا ہے، یہ چھٹی کا دن ہوتا ہے جس میں شادی شدہ جوڑوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ گھر پر رہیں جس کا واحد مقصد حاملہ ہونے کی کوشش کرنا ہے۔نو ماہ بعد پیدا ہونے والے بچوں کے والدین کو ویڈیو کیمرے، فریج اور واشنگ مشینوں کے تحائف دیے جاتے ہیں۔ .

برازیل کے گاؤں میں خواتین کیلئے مچھلیاں!

وسطی برازیل کے ایک گاؤں مہیناکو میں مناسب رشتوں کے لیے خواتین ایک سادہ طریقہ اپناتی ہیں۔مرد جو خواتین کی محبت کے طلب گار ہوتے ہیں وہ ان کے لیے مچھلی کا ایک تحفہ لاتے ہیں۔اور جو شخص سب سے بڑی مچھلی لاتا ہے وہی لڑکی کا حقدار ہوتا ہے۔

آسٹرین خواتین کی بغلوں میں سیب!

آسٹریا کے دیہی علاقوں میں خواتین روایتی طور پر سیب کے ٹکڑے اپنی بغلوں میں رکھ کر رقص کرتی ہیں۔کمرے میں موجود مردوں پر گہری نگاہ ڈالنے کے بعد وہ اپنی پسند کے مرد کو سیب کا وہ ٹکڑا پیش کرتی ہیں۔اگر دونوں کے جذبات ایک جیسے ہی ہوں تو وہ مرد اس سیب کے ٹکڑے کو کھا لیتا ہے۔

کولمبیا میں گوجیرو قبائلی خواتین مردوں کو گراتی ہیں!

اس قبیلے میں ڈانس فلور پر کسی کو گرانا ہی آپ کے حق میں جاتا ہے۔کولمبیا کے گواجیرو قبیلے میں مرد اور خواتین ایک خاص رقص کی محفل میں شرکت کرتے ہیں، اور اس دوران اگر ایک خاتون مرد کو گرانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر ان پر لازم ہے کہ وہ سیکس کریں۔اس روایت سے وہ کہاوت یاد آتی ہے کہ ’فالنگ فور سم ون‘ اور اس معاملے میں تو لوگ اصل میں گرتے ہیں۔

ڈینش خواتین زیادہ تر چھٹیوں میں حاملہ ہوتی ہیں!

ٹریول کمپنی سپائیز ٹریول کی تحقیق کے مطابق ڈنمارک کے باشندے چھٹی والے دن 46 فیصد زیادہ سیکس کرتے ہیں۔ ناصرف یہ بلکہ دس فیصد ڈینش خواتین کا حمل اس وقت ٹھہرا جب وہ گھر سے دور چھٹیوں پر تھیں۔سنہ 2014 میں اس کمپنی نے ایسے والدین کو تین سال تک بچوں کی چیزیں اور بچوں کے لیے موزوں کسی مقام پر چھٹیوں کی پیشکش کی تھی جو یہ ثابت کر سکیں کہ ان کا حمل چھٹیوں کے دوران ٹھہرا تھا۔

یونامی سب سےزیادہ سیکس کرتے ہیں!

کنڈوم بنانے والی کمپنی ڈیوریکس نے ایک عالمی سروے میں 26 مختلف ممالک میں 16 سے 26 برس کی عمر کے درمیان 30 ہزار افراد سے بات کی۔اس سروے کے مطابق یونان وہ جگہ ہے جہاں سب سے زیادہ سیکس کیا جاتا ہے: ایک شخص اوسطاً سال میں 164 مرتبہ۔شاید اس کی وجہ موسم ہے یا پھر پانی، لیکن ان کو کون کا الزام دے سکتا ہے؟اس میں ان کی ثقافت کا بھی عمل دخل ہو سکتا ہے، قدیم یونانی سیکس کے حوالے سے روادار، کھل کر بات کرنے والے اور تجرباتی مشہور تھے۔

Facebook Comments
Show More

Related Articles

Close