اسپورٹسبریکنگ نیوز
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل،پاکستان کرکٹ پر بدنما داغ لگے دس برس بیت گئے
لاہور(نیوزروم اسپورٹس)26 اگست 2010 کو ٹیسٹ سیریز کا چوتھا اور آخری ٹیسٹ لارڈز میں شروع ہوا تو تیسرے اوور میں محمد عامر کی الیسٹر کک کو کرائی گیند نو بال ہوئی، دسویں اوور میں محمد آصف کی میزبان کپتان اینڈریو اسٹروس کو گیند امپائر نو بال قرار دیتے ہیں، اگلے روز محمد عامر انگلش بیٹنگ کے لیے مشکلات پیدا کر رہے تھے، ایک اسپیل میں تو صرف 13گیندوں پر ایک بھی رن دیئے بغیر 4 شکار کیے لیکن اسی روز جوناتھن ٹروٹ تو گیند کراتے ہوئے ایک ایسا نوبال کرایا کہ مبصرین اور شائقین حیران رہ گئے، دو دن میں 3 نو بالز کرکٹ میں معمول کی بات ہیں لیکن جب ان کا پس منظر واضح ہوا تو طوفان مچ گیا۔
’نیوز آف ورلڈ‘ نے انکشاف کیا کہ بولرز نے تینوں نو بالز پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کروائیں، یہ پلان میچ شروع ہونے سے ایک روز قبل ہی لندن کے ایک ہوٹل میں بنا جس کی ریکارڈنگ بھی منظر عام پر لائی گئی، اسٹنگ آپریشن میں پاکستانی کرکٹرز کے ایجنٹ کے طور پر متعارف مظہر مجید نے فکسر کے روپ میں موجود ایک انڈر کور صحافی مظہر محمود کو یقین دلایا کہ محمد عامر اور محمد آصف میرے بتائے ہوئے منصوبے کے مطابق کب کب نو بال کریں گے، اس ملاقات میں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کے نشان زدہ نوٹ بھی میز پر موجود تھے، میچ کے تیسرے دن کے اختتام کے بعد لندن پولیس نے ہوٹل پر چھاپہ مارا تو محمد عامر اور کپتان سلمان بٹ کے کمرے سے نشان زدہ نوٹ برآمد ہوئے۔
آئی سی سی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے سلمان بٹ 5 سال معطل سمیت پر10سال، محمد آصف پر دو سال معطل سمیت 7، محمد عامر پر 5 سال کی پابندی عائد ہوئی، لندن کے کراؤن کورٹ نے تینوں کرکٹرز اور مظہر مجید کو سزائیں دیں، سلمان بٹ کو ڈھائی، محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو6 ماہ جیل کی ہوا کھانا پڑی۔