لائبریری
ایوب خان کے معاشقے۔۔۔
فیلڈ مارشل ایوب خان کو سراہنے والوں کی تعداد آج بھی پاکستان میں کم نہیں،و ہ بھر پور مردانہ وجاہت کی حامل شخصیت تھے ۔اور خود وہ بھی وہ اپنی اس خصوصیت سے واقف تھے،ان کے دور میں امریکا میں دنیا کے سب سے خوبصورت حکمران کے حوالے سے سروے ہوا تو ایوب خان کی ژخصیت پہلے نمبر پر رہی۔ اقتصادی ترقی کے باوجود’’حیلے بازیوں‘‘ سے باز نہ اائے،قدرت اللہ شہاب کے مطابق انہیں زمینیں جمع کرنے کا بہت شوت تھا جبکہ ’’سیاست دانوں کی جبری نااہلیاں ‘‘نامی کتاب میں مصنف احمد سلیم کا کہنا ہے کہ ایوب خان اور ان کےا خاندان بدعنوانیوں کے شرمناک واقعات میں براہ راست ملوث تھا۔ایک غیر ملکی ماہر کا خیال تھا کہ جب ایوب خان حکومت سے الگ ہوئے تووہ تقریب بیس ملین ڈالر دولت کے مالک تھاے،انیس سو چھیاسٹھ میں برطانیہ میں فوجی ٹینکوں اور اسلحہ کی خریداری کے ایک معاہدے کے دوران وہ سب سے زیادہ اس بات کے خواہشمند تھے کہ اس سودے سے ان کے صاحب زادے گوہر ایوب کو کیا مل سکتا ہے،ایوب خان کے صاحب زادے اس وقت فوج میں ملاز تھے ،وزیر خزانہ شعیب نے جو خود بھی بدعنوانیوں کے واقعات میں ملوث تھے صدر ایوب کو اس بات پر رضا مند کیا کہ اپنے صاحب زادوں کو کاروبار میں لے آئیں۔ ایوان خان نے خود امریکی سی آئی اے سے خفیہ معاہدوں کے تحت انیس سو ساٹھ سے انیس سو چونسٹھ تک نو لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر کی رقم سیاسی رشوت کے طور پر وصول کی۔گوہر ایوب خان انیس سو اڑسٹھ تک کئی ایک اداروں کے چیئرمین،ایم ڈی اور ڈائریکٹر بن گئے جن میں اروسہ انوسٹمنٹ لیمیٹڈ،اروسہ انڈسٹریز،ہاشمی کین کمپنی،گندھارا انڈسٹریز،گوہر حبیب لیمیٹڈ،گنھارا منرل اینڈ ٹریڈنگ کمپنی ،وغیرہ شاہ تھے۔ ان کے سرمائے کی مجموعی مالیت چار ملین ڈالر کے لگ بھگ تھی ،ایوب خان کی ان نوازشات کا سلسلہ ان کے دامادوں تک بھی جاری رہا۔ساٹھ کی دہائی میں برطانیہ میں کنزریوٹو پارٹی کی ایک طاقتور حکومت محض اس لئے منتشر ہوکر رہ گئی کہ اس کے وزیر جنگ نے اٹحارہ سال کی کال گرل کرسٹائن کیلر سے تعلقات استوار کر رکھے تھے،کرسٹائن کیلر کی کہانی کا آغاز انیس سو ببارہ میں جہوا جب ایک فوٹو گرافر لیوس مورس نے اس حسینیہ کی عریاں تصوریں بنائیں،بعد ازاں برطانیہ کے وزیر جنگ پروفیومیوسے خاص حسیہ کا معاشقہ بھی منظر عام پر آیا جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا کہ کرسٹائن کیلر بہت سے ارکان پارلیمنیٹ سے اسی قسم کے تعلقات رکھتی ہے۔ وہ کنزویٹو پارٹی کی زبردست حامی تھی جبکہ اس نے یہ کہہ کر اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی کہ میں تو محض ایک آزادی پسند لڑکی ہوں،جس سے شہ پاکر اخبار نویسوں نے خواہ مخواہ کہانیاں گھڑ لیں لیکن اخبار نویس اس کے تعاقب میں اس کے سارے کردار کو منظر عام پر لانے میں کامیاب رہے۔ یہ اسکینڈل دنیا بھر میں انتہائی مسشہور ہوا اور اس ضمن میں کرسٹائن کیلر کے ساتھ صدر ایوب کا نام بھی آیا۔ ایک بیان میں کرسٹائن کیلر نے دعویٰ کیا کہ میں صدر ایوب کے ساتھ پیراکی کرتی رہی ہوں اور یہ کہ ایوب خان انگریزوں سے بڑھ کر انگریز ہیں۔ جب اس کے دعویٰ کی تصدیقی کی گئی تو معلوم ہوا کہ صدر ایوب نے لارڈ آسٹر کے سوئمنگ پول پارٹی میں کرسٹائن گیلر کے ساتھ سوئمنگ کی تھی اور یہ کہ بہت سی دیگر حسینائیں لارڈ ااسٹر کی اکثر ایسی بڑی بڑی دعوتوں میں ان کے اہم مہمانوں کے ساتھ سوئمنگ کرتی تھیں اور ان کی یہی خرمستیاں لارڈ آسٹر کی دعوتوں کو اتنا دلکش بناتی تھیں کہ بڑ بڑے غیر ملکی سربراہ بھی اس دعوت میں شریک ہونا ایک اعزاز سمجھتے تھے۔ایوب خان ان دنوں برسر اقتدار تھے اس لیے یہ کہانی پاکستانی اخبارات میں شائع نہ ہوسکی البتہ ایک صاحب نے کرسٹائن کیلر کی سوانح حیات کا آزاد ترجمہ کرتے ہوئے اس حسینہ کے ایوب خان کے بارے میں خیالات بھی دے ڈالے جس کے نتیجے میں یہ کتاب فوری طور پر ضبط کرلی گئی اور معاملہ دبا دیا گیا۔فیلڈ مارشل ایوب خان کے اداکارہ کرسٹائن کیلر سے معاملات کی کہانیاں اخبارات میں بھی جگہ نہ پاسکیں کیونکہ الطاف گوہر کا پہرہ بہت سخ تھا،ایک مرتبہ ڈیلی نیوز کے صحافی ضمیر صدیقی نے کسی طرح خبر شائع کردی کہ ایواب خان آرام کیلئے بیروم ملک تشریف لے جارہے ہیں تو زلزلہ آگیا،ایواب خان نے حکم دیا کہ چوبیس گھنٹے کے اندر صحافی ملک چھوڑ دے ورنہ اس کی خیریت نہیں ہوگی بالاخر ضمیر صدیقی کو ڈیلی نیوز سے علیحدہ ہونا پڑا۔علاوہ ازیں ایوب خان کے شبانہ نامی لڑکی کے ساتھ بھی معاشقے کی شہرت عام رہی۔