بلاگ

سورۃ الفاتحہ کا اہم پیغام۔۔۔۔

قرآن پاک کی سب سے پہلی سورہ!سورہ فاتحہ ہے جس کو قرآنِ پاک کا دیباچہ بھی کہا جاتا ہے اس سورہ کی کل7 آیات ہیں اگران آیات کودوحصوںمیںتقسیم کیاجائےتو پہلےہاف پارٹ میں اللہ کریم کی صفات کے بارے بیان فرمایا گیا ہے،،سورہ میں کہا گیا کہ اللہ پاک تمام جہانوں کا رَب ہےوہرحٰمن اور رحیم ہے اور قیامت کے دن کا مالک ہےاس لیے ہم اِسی رَب کی عبادت کرتے ہیں۔۔۔یہاں سے آگےدوسرا حصہ شروع ہوتا ہے چونکہ تمام جہانوں کا مالک،رحم کرنیوالا اوراس دنیا کی سزااور جزا کے فیصلے کے دن کا مالک ہے اُسی کی عبادت کرنی اور اُسی رَب سے مدد مانگنی چاہیے۔۔۔۔۔اور اللہ کریم سے جو سب سے زیادہ مدد مانگنی چاہیے وہ ہے سیدھی راہ کی(صراطِ مستقیم)کیونکہ رَبجس کوسیدھی راہ دکھا دےپھر اُسے کوئی ہٹا نہیںسکتا،سورہ میںبتایا گیا کہ کونسی سیدھی راہ مانگنی ہے ایسے راستے پر چلنے کی مدد مانگنی چاہیے جن پر اللہ کریم کا انعام ہوا اورساتھ ہی کہا گیا کہ ایسےلوگوں کےراستے پر چلنے سے بچا جن پر غضب ہوا یا جو گمراہ ہوئے!یعنی سورۃ الفاتحہ کا اہم پیغام یہہے کہ مالکِ حقیقی(اللہ کریم)کی عبادت کرنی ہے اور صرف اُسی سے مدد مانگنی ہے۔۔لیکن ہم نےبدقسمتی سے دنیاوی ترقی کے لیے اپنے باسز،لیڈران کی خوشنودی پر اپنے حقیقی مالک کے احکامات کونظر اندازکرنے کا وطیرہ اپنایا ہواہےاس لیے ہم پریشانی،تنزلی،نامرادی میں گھرے ہوئےہیںحالانکہجن چیزوں کا انسان متلاشی ہے وہ دراصل حقیقی مالک ہی عطاکرسکتاہےصرف رَب ہی ترقی،رزق،شفاء،ہدایت،زندگی،موت،اولادسمیت ہرنعمت سے نوازتا ہے،اور جس سے اللہ راضی ہوتا ہے اُسے اپنی نعمتوں سے اچھے اور مثبت طریقے سے نوازتا ہے،،لیکن یاد رہے رَب جن سے ناراض ہوتاہےوہ ذلت اور محتاجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اُن پر اللہ،فرشتے اور الناس کی لعنت بھی ہوتی ہے۔۔۔آئیے ہم سب اپنا محاسبہ کریں! کیا ہم اپنے مالکِ حقیقی کے احکامات پر عمل کر رہےہیں؟ کیا  رَب کائنات کی نعمتوں کےبدلے میں ہم اُس کا شکر ادا کر رہے ہیں؟کیا اللہ کریم کی عبادت  کے بعد صرف اُسی سے ہی مدد مانگ رہے ہیں؟اگر ایسا ہے تو پھر ہم ذِلت اورمحتاجی کا شکار کیوں؟”اے اللہ ہماری مدد فرما”۔

Facebook Comments
Show More

Related Articles

Close