بریکنگ نیوزصحت

آئیں خربوزہ کھائیں!!!

نوٹ:یہ تحریرمحض معلومات عامہ کے لئے شائع کی جا رہی ہے۔تاہم ان ترکیبوں ،طریقوں اور ٹوٹکوں پر عمل کرنے سےپہلے اپنے معالج ( طبیب،ڈاکٹر )سے مشورہ ضرور کریں۔اور دوران عمل اپنے معالج سے رابطہ میں رہیں۔
خربوزہ موسم گرما کا ایک لذیز اور بکثرت استعمال ہونے والا پھل ہے۔ خربوزہ نہ صرف انسانی جسم کی نشوونما کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں بھی ایک مضبوط ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔
آم کی طرح اس کی بھی متعدد اقسام ہیں۔ ہٹرپہ سے دریافت ہونے والے تصویری شاہکار اس حقیقت کا پتہ دیتے ہیں کہ ہزاروں سال سے خربوزہ انسانوں کے استعمال میں ہے۔ دنیا میں خربوزے کی عام کاشت بھی اسی خطے میں شروع ہوئی پھر اسے چین ، روس اور ایران میں کاشت کیا گیا۔ آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ خربوزہ بھارت اور پاکستان میں پیدا ہوتا ہے۔

خربوزہ کھانے کے فوائد
خربوزے کو مختلف امراض کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خربوزے کا مغز، گودا، چھلکا مختلف دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔ خربوزہ میں معدے ، آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے خارج کرتا ہے۔ گردوں کی صحت کے لئے مفید ثابت ہوا ہے اور مثانہ اور گردے کی پتھری کا موثر علاج بھی ہے۔خربوزے میں گوشت بنانے والے روغنی اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں۔ ۔ اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے اور جسم سے فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یرقان، پتھری، بندش پیشاب جیسے امراض میں مفید ہے۔ لہسن اگر سونے کے بھاؤ بھی ملے تو ضرور کھائیں
خربوزے کا چھلکا، بیج سب کارآمد ہیں۔ گرمی میں بچوں کو کھلایا جائے تو ان کے پھوڑے پھنسیوں کو بھی آرام آتا ہے۔ پتھری کو بھی توڑتا ہے۔ خالی پیٹ خربوزہ نہ کھائیں۔ دو کھانوں کے بیچ میں خربوزہ کھانا چاہیے۔ خربوزے کھانے کے بعد پانی بالکل نہیں پینا چاہئے اس سے جسم پر اچھے اثرات نہیں ہوتے بلکہ ہیضہ ہو جاتا ہے۔
گردے کی تکلیف سے نجات:
خربوزہ کا استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور گردے میں جمی ہوئی کثافتوں کو بھی دور کر دیتا ہے۔ اور اگر خربوزہ کو لیموں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ یورک ایسڈ جیسی تکلیف میں بھی آرام پہنچاتا ہے۔گردے کی شدید تکلیف سے نجات کے لیے خربوزے کے دو گرام خشک چھلکے، ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجیے اور اس میں تین گرام کالا نمک ملا کر مریض کو پلائیں۔
معدے کے ورم کے لیے بھی خربوزہ بے حد مفید ہے۔ یرقان کے مرض میں خربوزہ بہت فائدہ دیتا ہے۔ چاروں مغز کے ساتھ خربوزے کے بیج کا حریرہ بنا کر دیسی گھی سے بھگار کر پینا عام کمزوری کے لیے مفید ہے۔ جدید تحقیقات نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے کہ خربوزہ نا صرف جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے بلکہ جسم کو فربہ کرتا ہے،خوبصورتی پیدا کرتا ہے، یرقان، بڑے ہوئے خون کے دباؤ، سوزش بول میں خربوزے کے فائدے مسلمہ ہیں۔ خربوزہ میں شامل ایک خاص جزو (اڈینوسائن) خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ چیز بعدازاں ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ خربوزہ جسم میں خون کی گردش کو معمول پر رکھتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا اسٹروک جیسی بیماریوں کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔

کمزوری سے نجات
دل کی کمزوری ، معدے اور جگر کی کمزوری میں خربوزے کے بیج ،منقی، مغز، تخم خیاران، تخم کدو ہم وزن لے کر پیس لیں اور چھان کر ہلکی سی شکر ملا کر علی الصبح پی لیں ۔ اس سے آپ کو دل کی کمزوری، معدے اور جگر کی کمزوری میں خاطر خواہ فرق محسوس ہو گا۔
چہرے کے داغ دھبے اور خشکی
چہرے کے داغ دھبے دور کرنے کے لیے خربوزے کے خشک چھلکے ، مونگ کی دال (یا بیسن)میں ہم وزن پیس کر دہی میں ملا کر اس کا پتلا لیب بنا کر داغوں پر لگانے سے داغ بھی غائب ہوں گے اور چہرے پر نکھار بھی آئے گا۔خربوزہ کھانے سے جلد کی خشکی دور اور رنگت نکھر جاتی ہے۔ پٹھوں کی قدرتی لچک برقرار رکھنے میں خربوزہ اہمیت کا حامل ہے، خربوزہ کھانے سے چستی آتی ہے۔خربوزے کے بیج پچاس گرام پانی میں پیس کر چاولوں میں ملا کر پکایا جائے تو اس کے استعمال سے جسم میں نکھار آتا ہے، داغ بھی کم ہوتے ہیں اور نیند بھی بہت اچھی آتی ہے۔ چہرے کی شادابی میں نیند کاکردار کتنا اہم ہے اس سے تو ہم صرف واقف ہی ہیں۔
سینے کی جلن میں مفید
خربوزہ سینے کی جلن دور کرنے میں بے حد معاون ہے۔ اس میں موجود90 فیصد پانی تسکین کا احساس دیتا ہے اس میں وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی کے علاوہ پروٹین، کیلشیم اور فاسفورس کی بھی بڑی مقدار ہوتی ہے خربوزہ ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔اور کوشش کرنی چاہیے کہ خالی پیٹ اس کا استعمال نہ کیا جائے۔

خوش ذائقہ اور جوسی خربوزے کی پہچان کے طریقے
خربوزے کی مخصوص خوشبو بے حد خوشگوار ہوتی ہے۔پکاہوا تازہ خربوزہ زیادہ تیز مہک رکھتا ہے۔جب بھی آپ خربوزہ خریدنے کے لیے جائیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ پیلے رنگ کے ہموار قدرے چمکدار چھلکے پر مشتمل ہو۔اس پر کوئی دھبہ نہ ہونہ ہی یہ کہیں سے پھٹا ہو اہو۔اس کے علاوہ اگر خربوزہ دیکھنے میں دبا ہوا یا کسی جگہ سے نرم محسوس ہو تو ایسا خربوزہ بھی نہیں خریدنا چاہیے۔ایسے خربوزے کا انتخاب کریں جو کہ ٹھوس محسوس ہو اور گہری پیلی رنگت رکھتا ہو ایسا خربوزہ خوش ذائقہ اور زیادہ جوسی ہوتا ہے۔ میٹھے اور لال تربوز کی پہچان کے پانچ طریقے
ایسے خربوزے جن کے چھلکے کا رنگ پیپر وائٹ ہو یا سبزی مائل سفید ہو وہ بد مزہ پھیکے اور کچے ہوتے ہیں لہٰذا انہیں خریدنے سے اجتناب کریں۔ایسا خربوزہ جس کا چھلکا ہموار اہو اور مرجھایا ہوا محسوس نہ ہو وہ زیادہ بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔

Facebook Comments
Show More

Related Articles

Close