لائبریری

گوہر ایوب کی’’رنگین مزاجیاں‘‘

گوہر ایوب خان

جماعت اسلامی کے حافظ محمد ادریس’’صدر ایوب کے نامور سپوت نے ایک بار پھر ان کی یاد تازہ کردی‘‘ کے عنوان سے لکھتے ہیں’’گوہر ایوب خان ہماری سابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ایک سابق چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور صدر مملکت کے بیٹے ہیں،ان کا ماضی بھی لوگوں کو اب ؟تک نہیں بھولا تھا مگر حال ہی میں انہوں نے جو نئے گل کھلائے ہیں ان کی وجہ سے ناطقہ سربگریباں ہے کہ اسے کیا کہے‘‘؟

27اکتوبر انیس سو اٹھانوے بروز اتوار ملک کے مختلف روزناموں میں قومی اسمبلی کے اسپیکر صاحب کی ایک تصویر چھپی،جس میں وہ ایک غیر ملکی خاتون کے ساتھ ڈانس کررہے ہیں،اس پر لوگوں نے بہت ہی ہلکے رد عمل کا اظہار کیا حالانکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان  کی قانون ساز اسملی کے سربراہ کا یہ ’’کارنامہ‘‘ انتہائی قابل مذمت تھا۔دوسرے روز کے اخبارات میں جناب اسپیکر نے جو کچھ ارشاد فرمایا’’عذر گناہ بد تر از گناہ‘‘ کے مترادف ہے،انہوں نے کہا کہ’’انڈونیشیا کے سفارتخانے میں ڈانس معمول کی بات تھی یہ ایک اسلامی ملک کا روایتی رقص تھا،میں نہیں سمجھتا کہ اس میں کوئی برائی ہے،اس مسئلہ پر میرا ضمیر مطمئن ہے۔ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ اس میں اونچے طبقات کی اکثریت مسلمانوںجیسے نام رکھنے کے باوجود اسلام کے ہر شعار کا مذاق اڑانےاور کافرانہ طرز عمل پر اصرار کرتے سے باز نہیں اْتی۔ نہ ان میں اتنی جرات ہے کہ کھلے عام اسلام کا انکارکردیں اور نہ اتنی شرم و حیا کہ اسلام کا مذاق اڑانے کی ریت ترک کردیں۔قرآن مجید نے ایسے طبقات کو منحرفین کہا ہے اور ہر معاشرے کے فساد اور اس کی تباہی کا ذمہ دار انہی کو گردانا ہے(سورۃ بنی اسرائیل،آیت۱۶)۔

گوہر ایوب نے پتہ نہیں کس ضمیر کا ذکر کیا ہے۔حدیث نبویﷺ میں بیان فرمایا گیا ہے کہ بندہ جب اللہ کی نافرمانی کا راستہ اختیار کرلیتا ہے تو اس کے دل پر تل کے دانے کے برابر سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے،اگر بندے کو توبہ کی توفیق مل جائے تہ وہ دھبہ دھل جاتا ہے وگرنہ ہر گناہ کے ساتھ دھبے بڑھتے چالے جاتے ہیں تا آنکہ پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے،ضمیر مردہ ہوجاتا ہے اور برائی پر ٹوکنے کے بجائے چپ سادھ لیتا ہے، اس مضمون کو قرآن مجید میں جگہ جگہ بیان کیا گیا ہے۔گوہر ایوب خان اپنے دور میں عالمی پارلیمانی یونین کے انتخاب میں شکست سے دوچار وئے جس کی وجہ سے وطن عزیز کی شہرت اور نیک نامی کو دھچکا لگا،اس شکست میں قائد حزب اختلاف بے نظیر بھتو کی منفی پراپیگنڈہ مہم کے علاوہ گوہر ایوب کی اپنی شخصیت کا بھی خاصا عمل دخل رہا،گوہر ایوب نے ضمیر کے اطمینان کا بڑی دھوم سے اعلان کیا مگر میری درخواست ہے کہ انہیں ذرا ٹھنڈے دل سے غور کرنا چاہیے تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ ضمیر بے چارہ مرچکا ہو۔

مخلوط محفلیں،رقص وسروس اور موسیقی سب غیر اسلامی تہذیبوں اور خصوصا مغربی ثقافت کے تحفے ہیں،مغرب زدہ طبقہ ڈانس کی باقاعدہ تربیت حاصل کرتا ہے اور اس کے رموز واسراس سے واقفیت اور ان کی مجلسوں میں تفاخر کا اظہار ہوتا ہے۔ مغر کی نقالی میں یہ بے چارے پتہ نہیں کیا کیا کر گزرتے ہیں،ان کے نزدیک مغرب کے آداب محفل و معاشرت کی خلاف ورزی انسان کو غیر متمدن اوربد تہذیب بنا دیتی ہے۔صدر ایوب دنیا سے جا چکے ہیں،اللہ انہیں معاف فرمائے،ان کے نامور سپوت نے اپنے اعمال سے ایک بار پھر ان کی یادیں تازہ کردی ہیں،(آپ گزشتہ صفحات میں پڑھ  چکے ہیں) کہ برطانیہ کا بد ترین جنسی اسکینڈل جس میں ایک فاحشہ کرسٹائن کیلر اور کابینہ کے وزیر دفاع پروفومیو کے تعلقات منظر عام پر آئے تھے ،ساٹھ کے عشرے میں برطانیہ میں خاصا معروف ہوا تھا، کیلر کے بیک وقت روسی سفیر اور برطانوی وزیر دفاع سے تعلقات کے انکشاف نے برطانیہ کی رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔وزیر اعظم میملن نے رائے عامہ کے زبر دست احتجاج کے سامنے وزارت سے استعفی دے دیا تھا،میکملن کا یہ عمل ان کی جمہوری سوچ اور سیاسی عظمت کی دلیل ہے،وہ خود اس اسکینڈل میں ملوث نہیں تھے مگر اپنی کابیہ کے ایک وزیر کی بد اخلاقی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دس ٹاؤننگ اسٹریٹ سے باہر نکل آئے، انہوں نے اقتدار سے محرومی گوارہ کرلی  مگر اپنی نیک نامی اور شہرت کی قربانی گوارہ نہ کی۔آج (کتاب کی اشاعت کے زمانے میں)گوہر ایوب کے لچھن دیکھ کر مجھے اس اسکینڈل کی افسوسناک تفصیل بے ساختہ یاد آرہی ہے جن کو وقت گزرنے کے ساتھ میں فراموش کرچکا تھا۔کرسٹائن کیلر مغربی معاشرے کی ماڈل گرل تھی،ایک وزات کا بیڑہ غرق کرنے کے باوجود جناب گوہر ایوب کی طرح ان کا ’’ضمیر‘‘مطمئن ہی رہا۔ ان  کے بہت سے انٹرویو چھپے اور لوگوں نے اس پر کتابیں لکھ ڈالیں۔

نواز شریف کے دوسرے دور حکومت(جب گوہر ایوب وزیر تھے) میں بھی گوہر ایوب خان ایک اسکینڈل منظر عام پر آیا،واقعہ کچھ یوں ہوا کہ گوہر ایوب دامن کوہ اسلام آؓاد میں ایک اہم  ادارے کے سینئر افسر کی اہلیہ سے بوس و کنار میں مصروف تھےکہ دو نامعلوم ڈاکوؤں نے انہیں روکا اور ووزیر کی شادی شدہ محبوبہ کا ہار انگوٹھی اور نقد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے جس کے بعد اس عورت نے اپنے دوست وزیر سے کہا کہ مجھے زیو خرید کردو نہیں تو گھر والے باز پرس کریں گے اور معاملہ خراب ہوجائے گا۔سندھی اخبار’’کاوش‘‘ کے مطابق وزیر صاحب نے زیورات خرید کردینے سے اکار کردیا جس پر وزیر کے ایک بچپن کے دوت جو وزیر اور ان کی محبوبہ کو اچھی طرح پہنچانتا ہے اپنے پاس سے زیورات خرید کراپنے دوست کی محبوبہ کو دیئے۔گوہر ایوب نے اس واقعہ کو خلاف حقیقت قرار دیا مگر دامن کوہ میں چوبیس گھنٹے ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں نے اس کی تصدیق کی جس پر گوہر ایوب کی وزارت بھی تبدیل کردی گئی۔۔۔

Facebook Comments
Show More

Related Articles

Close