دنیا
برطانیہ نے بھی غیر ملکی پناہ گزیروں کو واپس جانے کی وارننگ دے دی
برطانیہ کی لیبر حکومت نے ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن پاکستانیوں سمیت 11 ممالک کے پناہ گزینوں کو واپس اپنے آبائی ممالک بھیجنے کی منصوبہ بندی کرلی جب کہ رواں سال کے آخر تک 14 ہزار سے زائد افراد کو واپس بھیجنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک اشتہار شائع کیا گیا جس میں انہوں نے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی آبائی ملک واپسی کے لیے تجارتی تعاون کی اپیل کی ہے جنہیں برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والا یہ معاہدہ 3 سالوں کے لیے ہے جس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ (ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر) ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اشتہار میں کہا گیا کہ برطانیہ سے 11 مختلف ممالک کے غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ’مناسب ڈیلیوری پرووائیڈر‘ کی نشاندہی کی کوشش کررہی ہے۔ان ممالک البانیہ، بنگلہ دیش، ایتھوپیا، گھانا، بھارت، عراق، جمیکا، نائیجیریا، پاکستان، ویت نام اور زمبابوے شامل ہیں۔
اشتہار کے مطابق بولی حاصل کرنے والے ٹھیکدار ان تارکین وطن کو کھانا فراہم کرنے کے علاوہ، خاندان کے افراد کی تلاش اور نوکری کی تلاش میں مدد فراہم کریں گے۔
برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ حکومت کا مقصد اگلے 6 ماہ کے دوران برطانیہ میں پناہ کی درخواستوں میں ناکامی کا سامنا کرنے والے تارکین وطن کی بڑی تعداد کو واپس بھیجنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق رواں سال کے آخر تک 14 ہزار سے زائد لوگوں کو واپس آبائی ملک بھیجنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر واپسی کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ ایسے لوگوں کو واپس بھیجا جاسکے جنہیں برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں تاہم اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قوانین کا مکمل احترام کیا جائے۔